... بینکوں نے اے ٹی ایم فیس بڑھا دی، صارفین کو بغیر اطلاع ہزاروں روپے کٹ گئے

ads

بینکوں نے اے ٹی ایم فیس بڑھا دی، صارفین کو بغیر اطلاع ہزاروں روپے کٹ گئے

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی رہائشی سارہ حیدر(فرضی نام )کو گذشتہ روز ایک ایس ایم ایس موصول ہوا، جس میں انہیں ان کے بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ سالانہ اے ٹی ایم چارجز کی مد میں ان کے اکاؤنٹ سے چار ہزار روپے سالانہ فیس کاٹ لی گئی ہے۔

یہ خبر ان کے لیے اس لیے حیران کن تھی کیونکہ اس سے قبل ان کی سالانہ 3500 روپے فیس کاٹی جاتی تھی۔

پاکستان میں ان دنوں سوشل میڈیا پر صارفین یہ شکایت کر رہے ہیں کہ مختلف بینکوں نے ان کے اکاؤنٹس سے اے ٹی ایم مینٹیننس اور اے ٹی ایم میسج الرٹ کے سالانہ یا ماہانہ چارجز کاٹے ہیں۔

چارجز کاٹنا تو معمول کی بات ہے، لیکن صارفین کی شکایت یہ ہے کہ انہیں بتائے بغیر ان چارجز میں اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔
اردو نیوز نے مختلف صارفین کی شکایات سننے کے بعد یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا واقعی بینکوں نے اس طرح کے چارجز میں اضافہ کیا ہے، اور پھر بینکوں کی جانب سے اے ٹی ایم کارڈز کی سالانہ فیس اور ایس ایم ایس فیس کی وصولی اور اس میں کمی یا اضافے کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟
صارفین کی جانب سے سامنے آنے والی شکایات کی روشنی میں یہ بات درست ثابت ہوئی ہے کہ جولائی سے دسمبر تک مختلف بینکوں نے اپنی اے ٹی ایم کی سالانہ فیس اور ایس ایم ایس کی ماہانہ یا سالانہ فیس میں کچھ اضافہ کیا ہے، جبکہ بعض بینکوں نے اس کی قیمت کو برقرار رکھا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے تمام نجی اور سرکاری بینکوں کی ویب سائٹس پر اے ٹی ایم چارجز، ایس ایم ایس چارجز سمیت دیگر کٹوتیوں کی تمام تر تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ بینک کی جانب سے ان چارجز کو پیشگی ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کر دیا جاتا ہے تاکہ صارفین اس بارے میں آگاہ رہ سکیں۔
پاکستان میں زیادہ تر بینک اپنے اے ٹی ایم کارڈ کے چارجز، مینٹیننس فیس اور دیگر فیسیں ہر چھ ماہ بعد یا سال میں کم از کم ایک بار تبدیل یا اپڈیٹ کرتے ہیں۔
اس حوالے سے بینک اس کو ’شیڈول آف چارجز‘ کے نام سے اپنی ویب سائٹس پر جاری کرتے ہیں۔ پہلا فیز جنوری سے جون تک ہوتا ہے، جو چھ ماہ پر محیط ہوتا ہے، اور اس عرصہ کے لیے اے ٹی ایم چارجز مقرر کیے جاتے ہیں۔
دوسرا فیز جولائی سے دسمبر تک ہوتا ہے، جس کے لیے بھی الگ فیس مقرر کی جاتی ہے۔ لیکن صارفین کے اکاؤنٹ سے یہ فیس سال میں ایک مرتبہ کاٹی جاتی ہے۔


پاکستان کے تمام نجی اور سرکاری بینکوں کی ویب سائٹس پر اے ٹی ایم چارجز، ایس ایم ایس چارجز سمیت دیگر کٹوتیوں کی تمام تر تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)

مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ بینک اکثر چھ ماہ بعد اپنے چارجز میں 100 روپے کا اضافہ کر دیتے ہیں، اور کچھ بینک ان کو برقرار رکھتے ہیں۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پاکستان میں بینکوں کے اے ٹی ایم چارجز اے ٹی ایم کارڈ کی کیٹیگری کے حساب سے کاٹے جاتے ہیں۔ اس وقت زیادہ تر بینکوں کے کلاسک ویزا یا ماسٹر کارڈ، جسے ڈیبٹ کارڈ بھی کہا جاتا ہے، کی سالانہ فیس تقریباً تین ہزار سے پانچ ہزار روپے کے درمیان ہے۔

اگر خاص اقسام کے کارڈز کا ذکر کریں، جیسے پلاٹینم کارڈ، انفینٹ کارڈ، ماسٹر کارڈ ورلڈ وغیرہ، تو ان کی فیس پاکستان میں سالانہ زیادہ سے زیادہ 20 ہزار روپے تک جا سکتی ہے۔ البتہ ایسے کارڈز میں اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کی حد اور دیگر سہولیات بھی خاصی زیادہ ہوتی ہیں۔

اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں سالانہ اے ٹی ایم یا ڈیبٹ کارڈ فیس عام طور پر 4000 روپے سے لے کر 20 ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔ اس کا انحصار کارڈ کی کلاس اور بینک کی خدمات پر ہوتا ہے۔

پرائمری یا کلاسک کارڈز کی فیس نسبتاً کم جبکہ پریمیئم یا عالمی سطح کے کارڈز کی فیس خاصی زیادہ ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں بینک اے ٹی ایم کی مینٹیننس فیس کے ساتھ ساتھ ایس ایم ایس فیس بھی کاٹتے ہیں۔ یہ فیس اس سروس کے بدلے ہوتی ہے جس میں صارف کو ہر ٹرانزیکشن پر ایس ایم ایس کے ذریعے آگاہ کیا جاتا ہے کہ رقم نکالی گئی ہے یا جمع ہوئی ہے۔ یہ فیس زیادہ تر بینک ماہانہ بنیاد پر کاٹتے ہیں جبکہ کچھ بینک اسے سالانہ بنیاد پر بھی کاٹتے ہیں۔


پاکستان میں پلاٹینم کارڈ، انفینٹ کارڈ اور ماسٹر کارڈ ورلڈ کی فیس سالانہ زیادہ سے زیادہ 20 ہزار روپے تک جا سکتی ہے۔ (فائل فوٹو: پکسابے)

پاکستان کے مختلف نجی بینکوں کی ویب سائٹس پر موجود معلومات کے مطابق ایس ایم ایس چارجز زیادہ تر بینک سالانہ بنیاد پر کاٹتے ہیں جبکہ کچھ یہ کٹوتی ماہانہ بنیادوں پر کرتے ہیں۔ یہ چارجز ماہانہ تقریباً 10 سے 30 روپے تک ہوتے ہیں، یعنی بینک ماہانہ 15 سے 20 روپے بھی کاٹ سکتے ہیں، جبکہ سالانہ یہ چارجز 280 سے 300 روپے تک بھی بن سکتے ہیں۔

اردو نیوز کی تحقیق کے مطابق مختلف بینکوں نے ایس ایم ایس کے سالانہ چارجز میں 30 سے 40 روپے تک کا اضافہ کیا ہے، جو جولائی سے دسمبر کے شیڈول آف چارجز میں کیا گیا ہے۔

اے ٹی ایم اور ایس ایم ایس فیسوں کی کٹوتی کے حوالے سے پاکستان میں ڈیجیٹل اکانومی اور ای کامرس کے شعبے سے وابستہ ماہر محمد علی کامران کا کہنا ہے کہ ’اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز پر ایس ایم ایس فیس عموماً صارف کو لین دین کی فوری اطلاع دینے کے لیے لی جاتی ہے تاکہ دھوکہ دہی یا غیرمجاز ٹرانزیکشن کی صورت میں بروقت کارروائی کی جا سکے۔‘

ان کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ یہ سروس زیادہ تر صارفین پر لازم کر دی جاتی ہے، حالانکہ صارف کو یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ چاہے تو یہ الرٹ بذریعہ ای میل یا ایپ نوٹیفکیشن بغیر کسی فیس کے حاصل کرے۔

محمد علی کامران کے مطابق بین الاقوامی سطح پر ایس ایم ایس الرٹ فیس آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے کیونکہ بینک اب زیادہ تر ایپ بیسڈ نوٹیفکیشنز یا ای میل الرٹس مفت فراہم کر رہے ہیں۔ یورپ اور امریکہ میں تو سکیورٹی الرٹس کو ایک بنیادی اور مفت سروس تصور کیا جاتا ہے۔


محمد علی کامران کے مطابق یورپ اور امریکہ میں تو سکیورٹی الرٹس کو ایک بنیادی اور مفت سروس تصور کیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے اے پی)

اے ٹی ایم کارڈ کی سالانہ فیس کے حوالے سے اُنہوں نے بتایا کہ ’یہ فیس دراصل بینک کے سسٹم کی دیکھ بھال، کارڈ کی تیاری اور نیٹ ورک تک رسائی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے وصول کی جاتی ہے۔ تاہم پاکستان میں یہ فیس بعض اوقات خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ محسوس ہوتی ہے، خاص طور پر اُن صارفین کے لیے جو اے ٹی ایم کا کم استعمال کرتے ہیں۔‘

کامران نے تجویز دی کہ بینکوں کو چاہیے کہ سالانہ فیس کا تعین استعمال کی بنیاد پر کریں۔ جو صارف کم اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کرتا ہے یا ڈیجیٹل بینکنگ کو ترجیح دیتا ہے، اس سے کم یا بالکل بھی فیس وصول نہ کی جائے۔

’کئی ترقی یافتہ ممالک میں سالانہ اے ٹی ایم فیس یا تو ختم کر دی گئی ہے یا اکاؤنٹ پیکیج میں ضم کر دی جاتی ہے، تاکہ صارف کو علیحدہ ادائیگی نہ کرنی پڑے۔ اس کے ساتھ ساتھ، وہاں زیادہ توجہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ پر دی جا رہی ہے۔‘

 



 

Post a Comment

0 Comments