ایسی عورت جو نہ گھر کے قابل ہو نہ شوہر کے لیے سکون
انسانیت کا سب سے بڑا المیہ تب ہوتا ہے جب عورت برابری کو
غلط معنٰی پہنا دیتی ہے
آج کل کے بہت سے گھروں میں ایک خاموش المیہ پیدا ہو رہا
ہے، ایک عورت جو کے گھر کو نظر انداز کرتی ہے شوہر سے مسلسل برابری کی بنیاد پر
الجھتی ہے ، یہ سوچ کر کہ یھی اس کی عزت
نفس اور وقار کا راستہ ہے۔
حالانکہ حقیقت میں وہ نادانستہ طور پر وہ اپنے گھر کی بنیادو ہلا رہی ہوتی ہے۔
یاد رکھو۔۔
مرد عورت کی کمزوری یہ تھکن سے نہیں بھاگھتا بلکہ اس وقت دور ہونے لگتا ہے
جب عورت برابری کی ٹکر بن کرسامنے آتی ہے اس سے قیادت چھیننا چاہتی ہے، وقار میں
مقابلہ کرتی ہے اور ہر موقع پر اس ے ایک مجرم بنا کر کٹھرے میں کھڑا کرتی ہے ایسی
عورت جو گھرکو پسے پشت ڈال دیتی ہے رشتہ دارو اور سھلیو ں کی غیر ضروری باتو ں میں
الجھی ریتی ہے اور یہ سمجھتی رہتی ہےکہ
شادی ان سب چیزوں کے کے باوجود چلتی رہے گی لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں سے جدائی کے بیچ ڈال رہی ہوتی ہے۔
شادی ایک ایسا
بندھن ہے جو بے پردگی اور ہر بات کے تماشہ بننے کو برداشت نہیں کرتا وہ بستر جو تم
دونوں کو جوڈتا ہے اس کے راز شام کی محفلوں کا موضو ں نہیں ہونی چھاہیي
مر د ایک حد تک درگزر کرتا ہے لیکن ہمیشہ نہیں کرتاجب اسے
لگتا ہے کے گھر میں شور ہے بے ترتیبی ہے
اور اس کے کانوں میں صرف شکایت ،ضد اور
تلخی ہے توپھر وہ ی ا تو دوسرا نکاح کرلیتا ہے یا طلاق دے کر پنے سکون کی راہ
نکالتا ہے
اصل حقیقت یہ ہے کے مرد ایک چرب زبان اور اونچی آواز والی عورت
نہیں چھاہیے گا بلکہ ایک صالحہ عورت چاہیے جو نرمی سے بات کرے عزت سے پیش آئے شوہر
کی کی خدمت کو اپنی کمزوری نہیں اپنا فخر سمجھے اور اپنے گھر کو قیاس شکوے نہیں
عفت وقار سے سجائے۔
یاد رکھے،
شادی صرف عورت ہونے ک بنیاد پر ملنے والا انعام نہیں بلکہ
ایک زمیداری ہے اگر تم اس کے لیے تیارنہیں
کے اپنے شوہر اور گھر کو ترجیح دو تو یہ رشتہ تمارے لیے ایک ناکام سودا
ہوگا اور اگر تم اسکے لیے سکون بنوگی تو
وہ تمارے لیےساری دنیا کا امن بن جائے گا ۔
لیکن اگر تم نے جنگ چن لی تو پھر نہ محبت بچے گی نہ سکون بس
ایک اجڑا ہوارشتہ باقی رہے جائے گا
0 Comments